پاکستان کے زرعی شعبہ میں کلائیمیٹ سمارٹ ٹیکنالوجیز کواپنانے کیلئے ورلڈ بینک نے 20 کروڑ ڈالر کی فنانسنگ کی منظوری دے دی
اسلام آباد۔16جولائی نیوز ایجنسی اے پی پی کے مطابق ورلڈ بینک نے پاکستان کے زرعی شعبہ میں کلائیمیٹ سمارٹ ٹیکنالوجیز کو اپنانے کیلئے 20 کروڑ ڈالر کی فنانسنگ کی منظوری دے دی جس کا مقصد چھوٹے کاشتکاروں کی آمدن میں اضافہ، پانی کے بہتر استعمال، شدید موسم کا مقابلہ کرنے کے قابل بنانا ہے۔ ہفتہ کو جاری بیان کے مطابق ورلڈ بینک کے بورڈ آف ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے 20 کروڑ ڈالر کے فنانسنگ کی منظوری دی۔
پنجاب کا زرعی شعبہ پاکستانی معیشت کا مرکز ہے اور ٹوٹل پیداوار کا 73 فیصد یہاں سے حاصل ہوتا ہے۔ پنجاب ریزیلیئنٹ و انکلوسیو ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ چھوٹے کاشتکاروں کیلئے پانی تک موثر اور مساوی رسائی کے ذریعے زرعی پیداوار میں اضافہ کرے گا ۔ یہ امداد کمیونٹی اور گھریلو سطح پر کسانوں کو موسمیاتی سمارٹ فارمننگ کے طریقوں اور ٹیکنالوجی کو اپنانے میں مدد دے گی جو فصلوں کی پیداوار بہتر بنانے اور پانی کے وسائل کو محفوظ رکھنے میں معاون ہو گی۔
پاکستان میں عالمی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر نیجی بین حسینی نے کہا ہے کہ حالیہ برسوں میں پاکستان کے زرعی شعبہ کو پاکستان میں فصلوں کی پیداوار اور لائیو سٹاک میں ہونے والے نقصانات، آبپاشی کے ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان اور موسمیاتی تبدیلیوں خاص طور پر صوبہ پنجاب میں شدید خشک سالی کی وجہ سے خوراک کی قلت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
یہ منصوبہ پنجاب زرعی پالیسی 2018 سے ہم آہنگ ہے جو پانی کے تحفظ کی کوششوں میں بڑے پیمانے پر توسیع ، موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں پائیداری اور اس شعبہ کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے میں مدد کیلئے نجی شعبہ کی شراکت کو فروغ دیتا ہے۔ پراجیکٹ کے ٹاسک ٹیم لیڈر نے کہا کہ یہ منصوبہ کسانوں کو جدید موسمیاتی سمارٹ ٹیکنالوجیز کے نفاذ میں مدد دے گا تاکہ پنجاب حکومت کو زرعی شعبہ کو تبدیل کر کے بڑے پیمانے پر معاشی مدد حاصل ہو سکے۔ یہ منصوبہ نجی شعبے کو مناسب ٹیکنالوجی کے حصول میں معاون ہو گا۔
پانی کے استعمال کنندگان کی تنظیموں اور انفرادی گھروں کیلئے تربیت فراہم کرے گا تاکہ پانی کے تحفظ کے طریقوں اور زراعت کی پیداواری صلاحیت کو بہتر بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ملکی اور بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی پیدا کر کے معاشی حالات کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
مارکیٹ پر مبنی پیداواری سرگرمیوں کے ذریعے زرعی خوراک کے نظام کو تبدیل کرنے کیلئے حکومت کی کوششوں کو تیز کرنے میں مدد ملے گی جس سے کاشتکاروں کو بہتر نرخ ملیں گے، مسابقت میں اضافہ ہو گا اور کسانوں کی آمدن بڑھے گی۔
اس منصوبے سے دیہی علاقوں میں تقریباً ایک لاکھ 90 ہزار چھوٹے کاشتکاروں اور 14 لاکھ ایکڑ زمین کو سیراب کرنے میں مدد ملے گی۔ پاکستان 1950 سے عالمی بینک کا رکن ہے تب سے اب تک عالمی بینک نے پاکستان کو 40 بلین ڈالر کی امداد فراہم کی ہے۔