بھارت ایک فاشسٹ ریاست ہے جو بھارت میں بسنے والی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف ا نسانی حقوق کی دھجیاں اڑاتے ہوئے بے پناہ مظالم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
بھارتی ہندوتوا سوچ کو دنیا بھر میں بے نقاب کرنے ، ڈس انفو کے سدباب اور قومی بیانیہ کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، بھارت ایک فاشسٹ ریاست ہے جو بھارت میں بسنے والی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف ا نسانی حقوق کی دھجیاں اڑاتے ہوئے بے پناہ مظالم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
ان خیالات کا اظہار مقررین نے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ، وزارت اطلاعات و نشریات اور سنٹر فار گلوبل سٹرٹیجک سٹڈیز (سی جی ایس ایس) کے زیر اہتمام ”بھارتی سیکولر جمہوریت کا فسانہ: انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور بی جے پی کا انتہا پسند چہرہ” کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس سے سابق سیکرٹری اطلاعات و نشریات اور سی جی ایس ایس فیڈرل ریجن کے نائب صدر محمد اشفاق گوندل نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ دیگر قومیتوں کیلئے یہ بات ناممکن ہے کہ بھارت میں محفوظ رہ سکیں، بھارت نے ابتداء سے ہی واضح کر دیا ہے کہ وہ ایک فاشسٹ حکومت ہے، یہ بھارت یا انڈیا نہیں بلکہ صرف ہندوستان ہے اور بی جے پی اور آر ایس ایس نے اپنے انتہا پسند نظریات کو پروان چڑھانے کیلئے بھارت کو صرف ہندوئوں کی سرزمین بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے ساتھ کیا کچھ ہو رہا ہے اور کسی کو بھی بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم کی پرواہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں مظالم کا سلسلہ جاری ہے اور پھر بھی وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور سیکولر ریاست ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔
بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ میں پاکستان کے سابق سفیر افراسیاب مہدی ہاشمی قریشی نے ”ہندوستان میں اقلیتی بحران اور سیکولرازم کا جھوٹا: سٹیٹس کو، پر سوالیہ نشان” کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں ہندوتوا نظریہ ہمیشہ سے غالب رہا ہے اور ہندو بنیاد پرستوں کی وجہ سے اس میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو آج اس حوالہ سے مشکلات اور چیلنجز درپیش ہیں اور قوم پرست ہندوستانی بھارت کے مستقبل کے بارے میں پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ہمیشہ قومیت مخالف ریاستوں اور گروہوں میں بٹا رہا ہے اور مسئلہ کشمیر پر عالمی میڈیا نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے، بھارت آر ایس ایس کو قوم پرست تحریک کہتا ہے جو سراسر جھوٹ ہے، آر ایس ایس ہمیشہ سے ایک بنیاد پرست جماعت رہی ہے جسے مسلمانوں یا دیگر قومیتوں سے کوئی ہمدردی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہندو بنیاد پرستی کو عارضی سوچ نہیں بلکہ یہ بھارت کا مستقل رجحان ہے۔ سکول آف پالیٹیکس اینڈ انٹرنیشنل ریلیشن قائداعظم یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ظفر نواز جسپال نے ”جنوبی ایشیاء اور اس سے باہر امن اور استحکام کے نقصانات: بھارتی خفیہ ادارے ”را” اور بی جے پی کا گٹھ جوڑ” کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی خفیہ ادارہ حکومت کے دائرہ اختیار سے باہر نہیں ہوتا، ”را” اور بھارتی جنتا پارٹی کا نظریہ جارحانہ ہے جو گٹھ جوڑ کے بعد خطہ میں عدم استحکام کی وجہ ہے، بی جے پی کا منشور ہندوتوا کے فلسفہ پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1982ء میں بی جے پی انتخابی مہم کے دوران پاکستان مخالف نعرے لگا کر مقبول ہوئی اور اب ففتھ جنریشن اور ہائبرڈ وار فیئر کو جنگی حربے کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ہمسایہ ممالک کے امن کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ہمسایہ ممالک کی معیشت کو تباہ کرنے کے درپے ہے۔
ریاست جونا گڑھ کے دیوان اور مسلم انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ صاحبزادہ سلطان احمد علی نے ”جونا گڑھ پر بھارتی قبضہ اور مناوادر۔ بھارتی جارحیت کا قانون” کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے تین اہم تاریخی پہلوئوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ تقسیم سے قبل ریاستوں کو اپنی آزادی کا تعین کرنے کا حق حاصل تھا تاہم بھارت نے زبردستی کرتے ہوئے جونا گڑھ کی خود مختاری کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی اور ان ریاستوں کو اپنے ساتھ ملایا۔
انہوں نے جونا گڑھ میں بھارتی غیر قانونی اقدامات بشمول انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، فسادات اور فوڈ سپلائی چین کو روکنے کے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تاریخی واقعات اور حقائق کو سمجھ کر قومی بیانیہ تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ ہائی کورٹ کے وکیل اور ریسرچ سوسائٹی آف انٹرنیشنل لاء کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایڈووکیٹ جمال عزیز نے ”بھارت میں انسانی اور اقلیتوں کی شدید خلاف ورزیوں اور بین الاقوامی قوانین کے تحت ذمہ داریوں کے تعین” کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے بھارتی مظالم کے تحت کشمیر سے متعلق پیچیدہ قانونی پہلوئوں پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت بیانیہ اجاگر کرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے قومی قوانین کا استعمال اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے قومی بیانیہ کی تشکیل اور بین الاقوامی اداروں تک پہنچانے کیلئے اقدامات ضروری ہیں تاکہ بھارتی جارحانہ عزائم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالہ سے نوجوانوں کی صلاحیتوں میں اضافہ کیلئے اقدامات درکار ہیں۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی و سائبر سکیورٹی کے ماہر اور سنٹر فار گلوبل اینڈ سٹرٹیجک سٹڈیز کے آئی ٹی و سائبر سکیورٹی کے سربراہ طارق ملک نے ”ففتھ جنریشن وار فیئر اور یورپی یونین ڈس انفو لیب کے انکشافاف” پر تفصیلی پریزنٹیشن دی اور بھارتی ناپاک ایجنڈے کو اجاگر کیا۔ انہوں نے ہائبرڈ جنگ کے تصور کی وضاحت کی اور مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالی۔ طارق ملک نے کہا کہ بھارت ہمارے نوجوانوں کی ذہنیت کو بدلنے کیلئے مختلف حربے استعمال کرتا ہے۔
انہوں نے ٹیکنالوجی کے نکتہ نظر سے قومی سلامتی پر بھی تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ 21ویں صدی میں چند ایک واقعات کو چھوڑ کر ہر جنگ ٹیکنالوجی پر مبنی ہے جس میں یہ واضح نہیں ہوتا کہ کون کس پر کہاں، کیسے حملہ کر رہا ہے۔ انہوں نے ”انڈین کرینکلز” کی رپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد پاکستان کو بدنام کرنا اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جعلی ویڈیوز اور خبروں کو یورپی پارلیمنٹ کے ممبران کے ذریعے دنیا میں پھیلانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے خطرات کے خلاف ایک مربوط قومی ردعمل تشکیل دینا ہو گا اور ذمہ دار پالیسی ساز اداروں اور مقتدر حلقوں کو پالیسی سازی کرنا ہو گی۔
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات عامہ اور سیاسیاست کے پروفیسر ڈاکٹر محمد خان نے ”بھارت کی ناقص پالیسیاں اور غیر ہندو کمیونٹی کے ساتھ امتیازی سلوک: سکھ بغاوت اور خالصتان تحریک کا جائزہ” کے موضوع پر گفتگو کی اور کہا کہ کئی دہائیوں سے بھارتی سرکار ہندوتوا کے نظریہ پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس انتہاء سوچ کے تحت مسلمانوں کے خلاف منظم مہم شروع کی گئی ہے، بھارت میں اقلیتوں کی کل آبادی 16 فیصد سے زیادہ ہے اور بھارت مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھے ہوئے ہے، بھارت میں مسلمانوں کی تذلیل کی جا رہی ہے اور ہندو جبراً مذہب اختیار کرنے یا ہندوستان چھوڑنے کی بات کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی ناقص پالیسیاں اور غیر ہندو قومیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک علاقائی امن کیلئے براہ راست خطرہ ہے جس کے اثرات دنیا پر پڑ سکتے ہیں۔