طالبان کا ’’خطبہ جمعہ‘‘ کے حوالے سے نیا حکم جاری
امارت اسلامیہ افغانستان کے حکمراں طالبان نے ملک بھر کی مساجد میں نماز جمعہ کے موقع پر ایک ہی خطبہ دینے کا حکم دیا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق امارات اسلامیہ افغانستان کی وزارت حج اور اوقاف کی جانب سے خطبہ جمعہ کے حوالے سے ملک کی تمام مساجد کے مبلغین کو نیا حکم نامہ جاری کیا گیا ہے جس میں انہیں نماز جمعہ کے موقع پر ایک ہی خطبہ دینے کا حکم دیا گیا ہے۔
وزارت حج اور اوقاف کی جانب سے جاری اس حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نماز جمعہ کے موقع پر طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ اخونزادہ کی فتح کے لیے لازمی دعا کی جائے۔
وزارت حج و اوقاف کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک کی مساجد کے آئمہ اور مبلغین کے لیے ایک متفقہ خطبے کا اہتمام کیا گیا ہے جس میں خطبے کے ستون، روایات اور آداب کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے۔ متفقہ خطبے کی منظوری امارت اسلامیہ افغانستان کی اتھارٹی نے دی ہے۔
وزارت حج و اوقاف نے امیر کے لیے لازمی دعا کرنے سے متعلق موقف دیا کہ جمعہ کے خطبہ میں آداب اور مستحبات ہیں جن میں سے ایک امیر اور حاکم وقت کے لیے نیک دعا بھی ہے جس میں حاکم وقت کی ثابت قدمی اور اس کی اپنے دشمنوں پر فتح کی دعا کی جائے۔
طالبان کی وزارت حج و اوقاف نے مذہبی روایات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صحابہ کے دور میں سلطان اور حکمران کے لیے دعائیں کی جاتی تھیں جب کہ افغانستان کے آخری بادشاہ ظاہر شاہ کے دور میں بھی اس کے لیے خطبات میں دعائیں ادا کی جاتی تھیں۔ اس کے علاوہ خلافت عثمانیہ کے دوران خطبات میں عثمانی خلفا کے لیے دعائیں مانگی کی جاتی تھیں۔
طالبان کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغانستان میں اپنی پہلی حکومت کے دوران انہوں نے نماز جمعہ کے خطبوں میں اس تحریک کے اس وقت کے رہنما اور بانی ملا محمد عمر کے لیے دعا کی تھی۔