فاسٹ فوڈ: امراض قلب کی بنیادی وجہ
غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ مختلف غذائیں انسان پر مختلف اثرات مرتب کرتی ہیں تاہم فاسٹ فوڈ میں موجود اجزاء ہر ایک شخص کی صحت پر مضر اثرات مرتب کرتے ہیں چونکہ بہت سے فاسٹ فوڈز میں سوڈیم کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جس سے فوری طور پر تو کھانے کا ذائقہ بڑھ جاتا ہے مگر اس کے اثرات نقصان دہ ہوتے ہیں اور انسان ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہو جاتا ہے جس سے ہائی بلڈ پریشر والے شخص کے دل پر دباؤ بڑھ جاتا ہے اور پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہائی بلڈ پریشر خون کی شریانوں کو سخت یا تنگ کرنے کا باعث بنتا ہے جس کی وجہ سے ہارٹ اٹیک فالج اور ہارٹ فیل کا سامنا کرنا پڑتا ہے یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر بالغوں کو اپنی نمک کی مقدار کو روزانہ 1500 ملی گرام سے کم رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق ایسی غذا کا استعمال جس میں سوڈیم چربی اور ریفائنڈ نشاستہ والی غذائیں (جیسے روٹی رولز یا بریڈنگ) زیادہ ہوں اس کے انسانی صحت پرزیادہ منفی اثرات مرتب ھوتے ہیں چونکہ فاسٹ فوڈ کی تیاری میں سوڈا کی ایک خاص مقدار شامل کی جاتی ہے لہذا کھانے میں سوڈا کا اضافہ کاربنیشن کا باعث بنتا ہے جو کھانے کی غذائیت کی قدر کو مزید خراب کر سکتا ہے تیل میں تلی ہوئی خوراک میں چربی زیادہ ہوتی ہے اور اس میں سیچوریٹڈ چربی بھی شامل ہے بہت زیادہ سیچوریٹڈ چربی کھانے سے ایل ڈی ایل یا خراب کولیسٹرول بڑھ سکتا ہے جس سے دل کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ھے۔ اس لئے غذائی ماہرین نے تجویز کیا ھے کہ دل کی بیماری سے بچنے کے لیے سیچوریٹڈ چربی سے روزانہ چھ فیصد سے زیادہ کیلوریز حاصل نہ کریں۔
رپورٹ زاہدہ فاطمہ