سنت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ھم
نہ تخت و تاج و سیم و گہر کی بات کرو
جو خیر چاہو تو خیر البشر کی بات کرو
آج دنیا میں امت مسلمہ کی تعداد ایک ارب سے زیادہ ھے مگر مسلمان تعداد میں زیادہ ھونے کے باوجود بہت کمزور ہوچکے ہیں اس کی سب سے بنیادی وجہ مسلمانوں کی قران و سنت سے دوری ہے۔ حالانکہ خطبہ حجۃ الوداع میں رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اللہ کی کتاب قران اور میری سنت کو نہ چھوڑنا ورنہ گمراہی میں جا پڑو گے اس لئے ضروری ھے کہ ھم رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے محبت کریں اور اپنی محبت کے اظہار کے لئے سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل پیرا ھو جائیں۔ سنتوں پر جب ھم عمل کرنا شروع کر دیں گے تو پھر ایک طرف نہ صرف ھم کہ رضا پالیں گے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی قر بت کے حقدار بھی بن سکیں گے۔ اسکے ساتھ ساتھ انشاءاللہ ہماری پوری زندگی نہ صرف ایک منظم زندگی بن جائے گی بلکہ بہت سی بیماریوں سے بھی ھماری حفاظت ہو جائے گی۔ یاد رھے کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سنتوں کی پیروی کا حکم خود اللہ تعالی نے بھی قرآن مجید میں دیا ہوا ہے اللہ تعالی نے سورۃ ال عمران آیت نمبر 31 میں فرمایا ہے کہ "کہہ دیجئے اگر تم اللہ تعالی سے محبت رکھتے ہو تو میری اتباع کرو خود اللہ تم سے محبت کرے گا اور وہ تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور اللہ تعالی بڑا بخشنے والا مہربان ہے"
آج کے جدید دور میں ضرورت اس امر کی ھے کہ مسلمانوں کو سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرنے کی ترغیب دلائیں تاکہ نہ صرف ھم ایک صحت مند زندگی گزار سکیں بلکہ اپنی سوسائٹی کو بھی صاف ستھرا صحت مند بنا دیں
*نیند سے بیدار ھونے کی سنتیں*
جب صبح سو کر اٹھیں تو چہرے پر سے نیند کے اثار کو ختم کرنے کے لئے چہرے پر ہاتھ پھیرنا بہت ضروری ہے اسی لیے صحیح بخاری میں حدیث مبارکہ ھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم جب نیند سے بیدار ہو کر اٹھے تو نیند کے اثار کو ختم کرنے کے لیے چہرے پر ہاتھ پھیرنے لگے۔(4572) اسی لئے امام نووی اور حافظ ابن حجر نے چہرے پر ہاتھ پھیرنے کے عمل کو مستحب قرار دیا ہے
(پہلی قسط)