فائر فلائی ویلفیئر آرگنائزیشن خانیوال کے زیر اہتمام یوم اقبال کے موقع پر ڈسٹرکٹ پریس کلب خانیوال میں تقریب کا انعقاد
فائر فلائی ویلفیئر آرگنائزیشن خانیوال کے زیر اہتمام یوم اقبال کے موقع پر ڈسٹرکٹ پریس کلب خانیوال میں ایک تقریب منعقد کی گئی جس کا موضوع ”پیغام اقبال اور ہماری ذمہ داریاں“تھا تقریب کی میزبان حامدہ فاطمہ تھیں۔اس تقریب کے مہمانان خصوصی پروفیسر مسز انجم آصف پرنسپل گورنمنٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین خانیوال، پروفیسر محمد جہانگیر طورو سابق پرنسپل و سابق ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز خانیوال، مہمانان اعزاز پروفیسر مسز شازیہ قادری وائس پرنسپل، پروفیسر رضیہ رحمان ھیڈ آف اردو ڈیپارٹمنٹ کالج ھذا اور محمد اشرف مغل بانی پنجاب سمال انڈسٹریز خانیوال تھے۔
تقریب کی بانی پروفیسر مس حامدہ فاطمہ نے تقریب کا آغاز کرتے ہوئے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اورپھر فائر فلائی ویلفیئر آرگنائزیشن کی حقیقی بانی محترمہ پروفیسر میڈم عابدہ فاطمہ صاحبہ کے ایصال ثواب کے لیے دعا کروائی۔ پروفیسر حامدہ فاطمہ کا کہنا تھا کہ جو فلاحی کام پروفیسر عابدہ فاطمہ صاحبہ نے شروع کئے ہیں ان کو انشاء اللہ جاری رکھا جائیگا۔ اب ہمیں ہماری نوجوان نسل کے اندر اقبال کے پیغام کو مزید اجاگر کرنا ہے اس موقع پر انہوں نے اقبال کی نظم ہمدردی کو فائر فلائی ویلفیئر ارگنائزیشن خانیوال کے مقاصد کی بنیاد قرار دیا اور کہا کہ اقبال کی نظم ہمدردی کا شعر"ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے آتے ہیں جو کام دوسروں کے"ھی فائر فلائی ویلفیئر آرگنائزیشن خانیوال کی بنیاد ھے۔ اس موقع پر انہوں نے فائر فلائی ویلفیئر آرگنائزیشن خانیوال کے مقاصد اور محترمہ عابدہ فاطمہ کی سرپرستی میں آرگنائزیشن کی سماجی خدمات بیان کیں۔
پروگرام میں شریک سکولوں کے طلبہ و طالبات کی جانب سے یوم اقبال کے حوالے سے تقاریر کی گئیں۔ عروہ اشرف کی جانب سے "اقبال کا خواب اور اج کا پاکستان" کے موضوع پر اظہار خیال کیا گیا عنایہ وقاص نے انگریزی میں "اقبال از پوئیٹ آف نیشن"کے موضوع پر تقریر کی۔ گورنمنٹ کالج خانیوال کی طالبہ عائشہ اقبال نے پرسوز انداز میں کلام اقبال "خودی کا سر نہاں لا الہ الا اللہ" پیش کیا۔ زینب زاہد نے اقبال کے خوبصورت کلام سے محفل میں سماں باندھ دیا
"ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن
گفتار میں کردار میں اللہ کی برہان"
صدر بانی سمال انڈسٹریز خانیوال ڈاکٹر اشرف مغل نے خطاب کرتے ہوئے فائر فلائی ویلفیئر آرگنائزیشن کی بانی محترمہ عابدہ فاطمہ کی سماجی خدمات کا احاطہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ محترمہ عابدہ فاطمہ نے خانیوال میں تیس سالہ پرانی سمال انڈسٹری کے لئے فنڈز کے اجراء میں بہت اہم کردار ادا کیا اور انڈسٹری کو ترقی کے رستے پر ڈالا۔ ڈاکٹر اشرف مغل نے فائر فلائی ویلفیئر آرگنائزیشن خانیوال کی جانب سے منعقد کروائی جانے والی اس تقریب کو سراہا۔ ان کا مزید یہ کہنا تھا کہ ہمیں اقبال کے پیغام کو عام کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر اشرف مغل نے واضح کیا کہ اقبال کا پیغام در اصل عشق مصطفی ہے اور عشق مصطفی ماؤں کے ذریعے ھی اگلی نسلوں میں اگے بڑھتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ بیٹیوں کی اچھی پرورش کی جائے جو عشق مصطفی کی ضامن ہے۔اس لئے پیغام اقبال کو بیٹیوں کی اچھی پرورش کے لئے عام کریں تاکہ معاشرہ اچھی اخلاقی اقدار کے ساتھ آگے بڑھ سکے۔ صدر شعبہ صدر شعبہ اردو پروفیسر رضیہ رحمان نے خطاب کے دوران کہا کہ اقبال کا کلام قرآن پاک سے لیا گیا ہے اور چند مثالوں سے اس کی وضاحت کی۔ محترمہ رضیہ رحمان کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال کے یوں تو بہت سے کارنامے ہیں لیکن انہوں نے اسلام اور قرآن کے پیغام کو منظوم کر کے بہت بڑا کارنامہ کیا ہے
اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم پیغام اقبال کا نہ صرف خود مطالعہ کریں بلکہ نوجوان نسل کو قرآن کے پیغام کی طرف مائل کرنے کے لیے کلام اقبال کی تفہیم کی طرف متوجہ کریں۔ اس کے لیے کلام اقبال کو قومی سطح پر نصاب کا حصہ بنایا جانا چاہیے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ کلام اقبال دراصل قرآن کی تفسیر ہے۔ پروفیسر رضیہ رحمان نے کہا کہ کلام اقبال میں قرآنی آیات کو منظوم کرنے کی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں مثلا"
(1)اشداء علی الکفار رحماء بینھم
مسلمان آپس میں مہربان اور دشمن کے مقابلے میں فولاد ہیں
علامہ اقبال نے اس آیت کو کس قدر خوب صورت انداز میں منظوم کیا ہے
"ہو حلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم
رزم حق وباطل ہو تو فولاد ہے مومن"
وائس پرنسپل پروفیسر مس شازیہ قادری صاحبہ نے اپنے پرجوش انداز میں اقبال کی شاعری پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا " تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا تیرے سامنے آسماں اور بھی ہیں" ان کا کہنا تھا کہ آج نو نومبر کے دن فائر فلائی تنظیم کی طرف سے جو اقبال ڈے منایا گیا ہے اصل میں اس کی روح اور پیغام یہ تھا کہ اقبال نے جو آفاقی پیغام دیا ھے وہ عمل کا پیغام ہے اس پیغام کو نوجوان نسل تک ہم نے پہنچانا ہے اور اس کو پہنچانے کا طریقہ یہ ہے کہ اپنے بڑے سکالرز، اپنے مفکرین کی باتوں کو جب بارہا نوجوان نسل کے سامنے کیا جائے تو نئی نسل کو اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کے قیام میں اور اسلام کی سربلندی میں ہمارے جن شرکاء کا اور مفکرین کا حصہ ہے اقبال ان میں سر فہرست اور سر بلند ہیں سابق ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز پروفیسر جہانگیر طورو نے اپنے خطاب میں کہا کہ بلا شبہ اقبال کی شاعری قرآن کی تفسیر ھے۔ اس لئے قرآن کو سمجھنے کے لئے اقبال کی شاعری بہت بڑا ذریعہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقبال کے کلام کو لوگوں میں عام کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقبال کی شاعری انسان کو بہترین انسان بناتی ہے اس لیے آج کے دور میں اساتذہ کرام کی یہ اہم ڈیوٹی ہے کہ وہ اقبال کی شاعری کے ذریعے طلبہ و طالبات کو اقبال کا شاہین بنادیں۔ پروفیسر مسز انجم آصف پرنسپل گورنمنٹ گریجویٹ کالج خانیوال نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کے اندر اقبال کے پیغام کو اجاگر کرنا چاہئےاور انہیں اقبال کی شاعری کی طرف راغب کرنا چاہیے اس بنا پر ہی وہ ایک اچھے اور بہتر طالب علم بن سکتے ہیں۔ان کا مزید یہ بھی کہنا تھا سلیبس کے اندر اقبالیات کو بطور مضمون شامل کیا جائے تو ہم اچھے طریقے سے اقبال کا پیغام بچوں تک پہنچا سکیں گے۔ اس لئے ہمیں اقبال کی شاعری کو نصاب کا حصہ بنانا چاہیے تاکہ ہماری آنے والی نسلیں اقبال کی شاعری سے استفادہ حاصل کر سکیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعہ اپنا آفاقی پیغام لوگوں تک پہنچایا اور شاعری کے اسلوب میں ایک نئی نظریاتی جدت پیدا کر کے ادب کے شعبہ کو تقویت دی۔ مقررین نے کہا کہ اقبال کے تصور خودی کو آج بھی اپنا کر فکر اقبال کے ذریعہ قومی ترقی میں طلبہ اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔تقریب میں شریک طلبہ و طالبات نے "فکر اقبال" کو مختلف کلام اقبال کو ترنم سے پیش کرکے اور تقاریر کے ذریعہ اجاگر کیا۔مہمانان گرامی نے فائر فلائی ویلفیئر آرگنائزیشن کی بانی میڈم پروفیسر عابدہ فاطمہ مرحومہ کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔ ان کی انسانیت کی بے لوث خدمات کو سراہا اور ان کے انسانی بھلائی کے کاموں کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔ آخر میں فائر فلائی ویلفیئر آرگنائزیشن کی سرپرست حامدہ فاطمہ نے تقریر اور کلام اقبال پیش کرنیوالے طلبہ و طالبات اور مہمانان تقریب کو تحائف دیئے۔تقریب کا اختتام قومی ترانے پر ہوا۔ پروگرام کے اختتام پر تمام شرکاء کو ریفریشمنٹ بھی دی گئی۔